تازہ ترین

اکستان کرکٹ بورڈ ے غیر ملکی ہیڈ کوچز کے ساتھ اپنے تعلقات میں کشیدگی اور ناخوشگوار تجربات کے بعد اب ملکی کوچز کی جانب قدم بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بورڈ کی انتظامیہ کا ارادہ ہے کہ وہ غیر ملکی ہیڈ کوچز سے چھٹکارہ حاصل کرے، جن کے ساتھ تعلقات ہمیشہ مشکل میں رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق، پی سی بی اس بات پر غور کر رہا ہے کہ ٹیسٹ ٹیم کے موجودہ ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی کا معاہدہ جلد ختم کر دیا جائے گا اور انہیں فارغ کر دیا جائے گا۔ اس سے یہ اشارہ مل رہا ہے کہ پی سی بی پاکستانی ہیڈ کوچ کی تقرری پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے، تاکہ قومی کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کی ذمہ داری ایک مقامی فرد کے ہاتھوں میں ہو ، پی سی بی کے حکام کے نزدیک گیری کرسٹن کے ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ کا تجربہ سبق آموز رہا ہے، کیونکہ کرسٹن نے بورڈ کے ساتھ جو سلوک کیا، اس سے پی سی بی کے حکام کی آنکھیں کھل گئیں اور انہیں غیر ملکی کوچز کے ساتھ زیادہ پیچیدگیاں نظر آئیں۔ اسی تناظر میں، یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ پاکستان کا اگلا ہیڈ کوچ زمبابوے کے دورے سے پہلے ہی مقرر کر لیا جائے گا۔

اس حوالے سے ایک اہم تجویز زیر غور ہے کہ اگرچہ ہیڈ کوچ پاکستانی ہو گا، لیکن سپورٹ اسٹاف میں بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ کوچز غیر ملکی ہوں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر ملکی کوچز اکثر پی سی بی کے ساتھ تعلقات میں مشکلات پیدا کرتے ہیں اور ان کے نخرے بورڈ کے حکام کو مشکلات میں ڈالتے ہیں، جب کہ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ وہ پی سی بی کو بلیک میل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔جیسن گلیسپی نے بھی کچھ شرائط منوانے کی کوشش کی تھی، مگر پی سی بی نے انکار کر دیا اور انہیں تنبیہہ کی کہ ان کی تقرری صرف عبوری مدت کے لیے ہے، اس لیے انہیں ضابطہ اخلاق کی پابندی کرنی ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے چند دنوں میں پاکستان کرکٹ بورڈ جنوبی افریقا اور زمبابوے کے دوروں کے لیے وائٹ بال ہیڈ کوچ کا اعلان کر دے گا۔پاکستان کرکٹ بورڈ ماضی میں غیر ملکی کوچز کو ترجیح دیتا رہا ہے اور مختلف غیر ملکی کوچز جیسے کہ وقار یونس، مصباح الحق، ثقلین مشتاق، اور محمد حفیظ نے بھی پاکستانی ٹیم کے ساتھ کوچنگ پینل کی سربراہی کی ہے، لیکن اب پی سی بی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ملکی کوچز کو زیادہ اہمیت دے گا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے غیر ملکی کوچز کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی اور ناخوشگوار تجربات کے بعد ملکی کوچز کی طرف رجوع کرنا ایک اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔ غیر ملکی کوچز کی زیادہ تر تقرریاں بورڈ کے لیے مسائل پیدا کرتی رہی ہیں، خاص طور پر ان کی بلند توقعات اور بعض اوقات پی سی بی حکام کے ساتھ اختلافات سامنے آئے ہیں۔ ایسے میں یہ فیصلہ پاکستانی کرکٹ کے لیے ایک نیا دور بھی ثابت ہو سکتا ہے، جہاں مقامی کرکٹرز کے لیے مواقع بڑھیں گے اور ان کی تربیت بھی بہتر طریقے سے کی جا سکے گی۔پاکستان میں کرکٹ کی مقامی سطح پر مہارت اور تجربہ کی کمی نہیں، اور اس فیصلے سے نہ صرف ملکی کرکٹ کو فائدہ ہو گا بلکہ نئے ٹیلنٹ کو بھی پروان چڑھانے کا موقع ملے گا۔

Leave A Comment

Advertisement