تازہ ترین

چیمپئینز ٹرافی کا فیصلہ میدان نہیں ٹیبل پر ہوگا، آئندہ سال شیڈول ایونٹ کا معاملہ اگلے ہفتے آئی سی سی بورڈ میٹنگ میں پہنچ رہا ہے۔چیمپئنز ٹرافی انعقاد سے پہلے ہی مسلسل مسائل کی زد میں ہے، پاکستان جانے سے بھارتی انکار نے صورتحال پیچیدہ بنا دی، اب یہ معاملہ آئی سی بورڈ میٹنگ میں جائے گا۔آئندہ ہفتے کے آغاز میں ویڈیو کال پر انعقاد متوقع ہے، اس موقع پر ہائبرڈ ماڈل کے حوالے سے بات چیت ہوگی، پاکستان اپنے موقف پر ڈٹ گیا اور تمام میچز کی ملک میں ہی میزبانی کا عزم ظاہر کرچکا جبکہ بھارت اپنے میچز یو اے ای میں کھیلنے کا خواہاں ہے،پی سی بی کو ہائبرڈ ماڈل قبول کرنے کا کہا جائے گا۔

انکار پر پورے ایونٹ کی ہی منتقلی سے ڈرایا جائے گا، اس صورت میں 2 آپشنز موجود ہوں گے یا تو ایونٹ میں ہی حصہ نہ لیں یا پھر بھارتی ٹیم سے نہ کھیلیں،کوئی بھی فریق موقف سے ایک قدم پیچھے ہٹنے کوتیار نہیں۔ آئی سی سی کا کردار خاموش تماشائی کے جیسا ہے، جیسے جیسے وقت گزرنے لگا اسٹیک ہولڈرز کی بے چینی بڑھتی جا رہی ہے، وہ جلد شیڈول کا اجرا چاہتے ہیں۔بھارتی بورڈ چیف جے شاہ آئندہ ماہ کے اوائل میں آئی سی سی میں ذمہ داری سنبھال لیں گے، وہ چند روز سے دبئی میں ہی موجود ہیں، ذرائع کے مطابق آئی سی سی مالی مفادات کی وجہ سے پہلے ہی بھارت کی جانب جھکاؤ رکھتی ہے، جے شاہ کے آنے سے توازن مزید بگڑ جائے گا۔

بورڈ میٹنگ میں پی سی بی کو دوستوں کی ضرورت پڑے گی، اس حوالے سے لابنگ شروع ہو چکی، گزشتہ دنوں محسن نقوی نے انگلش بورڈ حکام سے بھی ملاقات کی تھی، پی سی بی آفیشلز دیگر بورڈز کو اپنے موقف سے آگاہ کریں گے، پھر بھی خلاف فیصلہ آیا تو قانونی راہ اپنائی جائے گی، اگر پاکستانی ٹیم نے بھارت کیخلاف میچ نہ کھیلا تو براڈ کاسٹر کی جانب سے بھی آئی سی سی کیخلاف لیگل ایکشن لیا جاسکتا ہے۔

پاکستان میں اسٹیڈیمز کی تزئین و آرائش پر 13 ارب روپے خرچ کیے جا رہے ہیں، مالی نقصان کا ازالہ کرنے کی پیشکش سے  اسے موقف سے پیچھے ہٹانے کی کوشش بھی متوقع ہے، 17 رکنی آئی سی سی بورڈ ڈائریکٹرز میں گریگ بارکلے (چیئرمین)، آزادانہ ڈائریکٹر (نام کی تصدیق نہیں ہوئی)،محسن نقوی (پاکستان ) میرواعظ اشرف (افغانستان) مائیک بیرڈ (آسٹریلیا) فاروق احمد (بنگلادیش) رچرڈ تھامسن (انگلینڈ) جے شاہ (بھارت) برائن میک نیز (آئرلینڈ)، روجر ٹوز (نیوزی لینڈ ) ڈاکٹر محمد عبدالصمد موسیٰ جی (جنوبی افریقہ) شمی سلوا (سری لنکا) ڈاکٹر کشور شیلو (ویسٹ انڈیز) اور تاونگوا مکھلانی (زمبابوے) شامل ہیں، مبشر عثمانی، مہندا ویلاپورم اور عمران خواجہ (ڈپٹی چیئرمین) ایسوسی ایٹ ممبر ڈائریکٹرز ہیں۔

دوسری جانب پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہمیں ابھی تک کسی میٹنگ کی کوئی اطلاع نہیں ملی، ہم اپنے موقف پر قائم ہیں کہ ملک میں سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، جب تمام ٹیمیں آ رہی ہیں تو بھارت کو بھی آنا چاہیے، ہائبرڈ ماڈل ہمیں منظور نہیں ہے۔

 

Leave A Comment

Advertisement