تازہ ترین

ایکنک اجلاس میں سندھ کی جانب سے پرائیوٹ پارٹیوں کو 35 فیصد مقامی گیس کی فروخت کی سخت مخالفت کی گئی۔اس فریم ورک کو منظور کرنے سے گھریلو صارفین پر اگلے پانچ سالوں میں 243 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا،کیوں کہ کمی کو پوری کرنے کیلیے مہنگی درآمدی گیس استعمال کی جائے گی۔

واضح رہے کہ پٹرولیم ڈویژن نے نیشنل اکنامک کونسل (ایکنک) کی ایگزیکٹیو کمیٹی سے  فریم ورک کی منظوری مانگی تھی، جہاں سندھ حکومت کی جانب سے سمری کی سخت مخالفت کی گئی ہے، ایکنک اجلاس کی صدارت نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کر رہے تھے۔

یاد رہے کہ مشترکہ مفادات کونسل نے ( سی سی آئی) نے رواں سال جنوری میں گیس ایکسپلوریشن اینڈ پراڈکشن کمپنیوں کو یہ اجازت دی تھی کہ وہ اپنی پیداوار کا 35 فیصد تیسری پارٹی کو فروخت کرسکتی ہیں، لیکن اس کے لیے پہلے مجموعی طلب کو پورا کرنے اور فیصلے کی ایکنک سے منظوری کی شرط عائد کی گئی تھی۔

حکومتی ذرائع کے مطابق سندھ نے سمری کی منظوری کی سخت مخالفت کی اور سمری کو تقسیم کیے بغیر اجلاس میں لانے کے خلاف دلائل بھی دیے، لاک ڈاؤن کی وجہ سے کے پی کے کا نمائندہ اجلاس میں شریک نہیں ہوسکا، جبکہ انٹرنیٹ کی اسپیڈ بھی کم رہی۔سندھ کے نمائندے نے کہا کہ وہ منظوری کیلیے سمری نہیں لے سکتا، کیوں کہ سندھ حکومت پہلے ہی سی سی آئی سے نگران دور حکومت میں کیے گئے جنوری  2024 کے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کرچکی ہے۔

واضح رہے کہ ایکنک نے صوبوں، وزارت خزانہ، وزارت منصونہ بندی، وزارت قانون، اوگرا اور ایف بی آر کے رائے لیے بغیر ہی سمری کو اجلاس میں پیش کردیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کے نمائندے نے موقف اختیار کیا کہ سمری پر کوئی اتفاق رائے موجود نہیں ہے، جس پر چیئرمین نے یہ کہہ کر سندھ کے نمائندے کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ ہم صرف فریم ورک کی توثیق کر رہے ہیں۔تاہم سندھ کا نمائندہ اپنے موقف پر ڈٹا رہا اور صوبائی حکومت سے مشاورت کیلیے مزید ٹائم مانگ لیا۔

اجلاس کے بعد ایکنک کی جاری کردہ پریس ریلیز میں اس حوالے سے کسی گفتگو یا فیصلے کا ذکر نہیں کیا گیا ہے، واضح رہے کہ سی سی آئی کے فیصلے پر اختلاف رائے کو ختم کرنے کیلیے وزیراعظم نے اسحاق ڈار کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کر رکھی ہے۔کمیٹی میں سی سی آئی کے فیصلے سے مستفید ہونے والی دو کمپنیوں کے نمائندے بھی شامل ہیں، جو کہ نجی کمپنیوں کو فائدہ دینے اور گھریلو صارفین سے امتیازی سلوک کے مترادف ہیں۔سوئی ناردرن گیس کمپنی لمیٹڈ کا کہنا ہے کہ فیصلے پر عملدرآمد کی صورت میں گھریلو صارفین پر 2023 سے 2025 کے دوران 243 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا۔کمپنی کا کہنا ہے کہ فیصلے سے گھریلوں صارفین پر 2025-26 سے 2029-30 تک سالانہ 45 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا، جبکہ 2030 تک یہ مجموعی اثر 243 ارب روپے سے بڑھ جائے گا۔

Leave A Comment

Advertisement