فنڈز میں کٹوتی، پاکستان سمیت 60 ممالک میں اقوام متحدہ کے عملے میں 20 فیصد کمی کا فیصلہ
اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے ادارے نے کہا ہے کہ وہ فنڈز میں کمی کی وجہ سے پاکستان سمیت 60 ممالک میں کام کرنے والے اپنے عملے میں 20 فیصد کمی کر رہا ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی امور کے سربراہ ٹام فلیچر نے ایک خط میں کہا ہے کہ انسانی امداد سے وابستہ کمیونٹی پہلے ہی وسائل کی کمی، حد سے زیادہ دبا اور بظاہر حملوں کی زد میں تھی اور اب فنڈ میں تازہ کٹوتیوں نے صورت حال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے ادارے کے عملے کی مجموعی تعداد 2600 ہے۔ عملے میں کمی کی وجہ فنڈنگ میں ہونے والی وہ سخت کٹوتیاں ہیں جن کے نتیجے میں ادارے کو تقریبا 60 کروڑ ڈالر کی کمی کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (اوچا) کی موجودگی اور سرگرمیاں کیمرون، کولمبیا، اریٹریا، عراق، لیبیا، نائیجیریا، پاکستان، غازی عنتب (ترکیہ) اور زمبابوے میں محدود کر دی جائیں گی۔ادارے کے عملے کو لکھے گئے خط میں ٹام فلیچر نے یہ نہیں بتایا کہ کس ملک کی جانب سے فنڈنگ میں کٹوتی کی گئی جس کی وجہ سے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (اوچا) کو مالی بحران کا سامنا کرنا پڑا تاہم، ان کے اشارے سے واضح ہوتا ہے کہ یہ ملک امریکہ ہے۔ٹام فلیچر نے کہا کہ 2025 کے لیے اوچا کا مجموعی بجٹ تقریبا 430 کروڑ ڈالر ہے۔ کئی ممالک نے ایجنسی کے اضافی بجٹ وسائل میں کٹوتیوں کا اعلان کیا یا پہلے ہی یہ کٹوتیاں نافذ کر چکے ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے خاص طور پر امریکہ کا نام لیا۔ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کئی دہائیوں سے انسانی امداد دینے والا سب سے بڑا ملک رہا ہے۔
Leave A Comment