میرے پاس پیوٹن کیلئے کوئی پیغام نہیں، اب نتائج سامنے آئیں گے: ٹرمپ
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو یوکرین کے معاملے پر ایک مبہم مگر سخت پیغام دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر ماسکو نے ایسے اقدامات کیے جو اُنہیں پسند نہ آئے، تو اس کے نتائج سامنے آئیں گے۔وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ آنے والے دنوں میں پیوٹن سے بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، لیکن روسی صدر کو اُن کی حکومت کے مؤقف کا پہلے ہی علم ہے۔میرے پاس صدر پیوٹن کے لیے کوئی پیغام نہیں ہے، وہ جانتے ہیں کہ میرا مؤقف کیا ہے، اور وہ کوئی نہ کوئی فیصلہ کریں گے، جو بھی ان کا فیصلہ ہوگا، ہم یا تو خوش ہوں گے یا ناخوش، اور اگر ہم ناخوش ہوئے، تو آپ چیزیں ہوتے دیکھیں گے۔
ٹرمپ کا یہ بیان پیوٹن کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ یوکرینی صدر زیلنسکی سے ماسکو میں ملاقات کے لیے تیار ہیں، جو کہ ٹرمپ کی جانب سے جنگ ختم کرانے کے لیے ایک معاہدے کی کوشش کا حصہ ہے۔پیوٹن نے چین کے دورے کے اختتام پر کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مجھ سے ایسی ملاقات کی درخواست کی، میں نے کہا کہ ہاں، یہ ممکن ہے، زیلنسکی کو ماسکو آنے دو۔روسی صدر نے مزید کہا کہ میں نے کبھی اس ملاقات کے امکان کو مسترد نہیں کیا لیکن کیا اس کا کوئی فائدہ ہے؟ یہ دیکھنا باقی ہے، اگر کوئی معاہدہ نہ ہوا تو روس اپنے اہداف جنگ کے ذریعے حاصل کرے گا۔
یوکرینی وزیر خارجہ آندریئی سیبیہا نے پیوٹن کے بیان کے جواب میں کہا کہ سات ممالک کی طرف سے ایسی ملاقات کے لیے سنجیدہ تجاویز موجود ہیں، اور زیلنسکی کسی بھی وقت ملاقات کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ پیوٹن جان بوجھ کر ایسے ناقابل قبول مشورے دے کر سب کو الجھاتے رہتے ہیں، روس کو امن عمل میں سنجیدہ بننے پر مجبور کرنے کے لیے دباؤ میں اضافہ ہی واحد راستہ ہے۔
ٹرمپ نے زیلنسکی اور پیوٹن کے درمیان براہ راست ملاقات کی تجویز دی ہے تاکہ تین سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو سکے، اگرچہ ٹرمپ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اس تنازعے کا جلد خاتمہ کرائیں گے، مگر روس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدے کی شرائط پر شدید اختلافات برقرار ہیں۔
روس کا کہنا ہے کہ یوکرین کے ساتھ کسی بھی معاہدے میں اُن چار علاقوں کو شامل کیا جانا ضروری ہے جنہیں اس نے 2022 کے بعد ضم کر لیا تھا، جبکہ یوکرین نے کسی بھی علاقے سے دستبرداری کو مسترد کر دیا ہے۔ پیوٹن نے جنگ کو لے کر اپنے مؤقف کو واضح کیا ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکی انتظامیہ روس کے مؤقف کو جانتی ہے اور روس بات چیت کے ذریعے جنگ ختم کرنے کو تیار ہے، لیکن وہ یوکرین کے مطالبات کے آگے جھکنے والا نہیں، اور اسے اپنی سکیورٹی کی ضمانتیں درکار ہیں۔
زیلنسکی نے کہا کہ انہیں اُمید ہے کہ وہ آج ٹرمپ سے بات کریں گے تاکہ روس پر نئی پابندیوں کے لیے زور دے سکیں۔
Leave A Comment