یوکرینی صدر زیلنسکی ماسکو آ جائیں، ملاقات کے لیے تیار ہوں، پیوٹن
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اپنے یوکرینی ہم منصب ولوودیمیر زیلنسکی کی میزبانی کرنے اور جنگ کے خاتمے پر بات چیت پر مشروط آمادگی ظاہر کی ہے۔روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرینی صدر ولوودیمیر زیلنسکی کو ماسکو آنے اور براہِ راست ملاقات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے کبھی ملاقات سے انکار نہیں کیا۔ پیوٹن نے یہ بیان چین میں دیا جہاں وہ چینی صدر شی جن پنگ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے ساتھ جنگِ عظیم دوم کی 80 ویں سالگرہ کی فوجی پریڈ میں شریک تھے۔پیوٹن کا کہنا تھا ”اگر زیلنسکی ملاقات کے لیے تیار ہیں تو ماسکو آئیں۔“صدر پیوٹن کے بقول اگر اس ملاقات میں قابلِ قبول حل پر اتفاق نہ ہوا تو روس اس مسئلے کو فوجی طریقے سے نمٹانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
تاہم یوکرینی صدر کے دفتر اور وائٹ ہاؤس کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ”چند دنوں میں“ پیوٹن سے براہِ راست بات کریں گے۔ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ”ہم نے روس کے خلاف مضبوط اقدامات کیے ہیں اور اب دیکھنا ہے آگے کیا ہوتا ہے۔“ٹرمپ کا کہنا ہے کہ پیوٹن کو زیلنسکی سے ملاقات کے لیے دی گئی دو ہفتوں کی ڈیڈلائن مکمل ہو چکی ہے اور وہ اب صورتحال کا مکمل جائزہ لے رہے ہیں۔
یوکرین کے وزیر خارجہ سِبِیہا نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پیوٹن کی تجاویز کو ”جان بوجھ کر ناقابل قبول“ قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ آسٹریا، ویٹی کن، سوئٹزرلینڈ، ترکی اور تین خلیجی ممالک سمیت سات ممالک نے امن مذاکرات کی میزبانی کی پیشکش کی ہے، اور صدر زیلنسکی کسی بھی وقت مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ ”پیوٹن صرف وقت ضائع کر رہے ہیں۔ روس کو سنجیدہ مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے عالمی دباؤ بڑھانا ہوگا۔“
ٹرمپ جمعرات کو زیلنسکی سے بھی ٹیلیفون پر رابطہ کریں گے تاکہ آئندہ کے لائحہ عمل پر مشاورت ہو سکے۔
روس یوکرین جنگ اپنے تیسرے سال میں داخل ہو چکی ہے اور تاحال کوئی پائیدار سفارتی حل سامنے نہیں آ سکا۔ پیوٹن کا کہنا ہے کہ روسی فوجیں ہر محاذ پر پیش قدمی کر رہی ہیں جبکہ یوکرین جنگ لڑنے کی صلاحیت کھو چکا ہے۔
Leave A Comment