تازہ ترین

انڈونیشیا میں حکومت کی شاہ خرچیوں کے خلاف مظاہروں میں شدت آ گئی، کئی علاقائی اسمبلیاں نذر آتش کر دی گئیں، انڈونیشی صدر پرابوو سبیانتو نے چین کا دورہ منسوخ کر دیا۔ حکومت مخالف ہلاکت خیز مظاہرے دارالحکومت جکارتہ سے باہر دیگر علاقوں میں بھی پھیل گئے ہیں، ٹک ٹاک نے ملک میں بڑھتی ہوئی پرتشدد صورتحال کے پیش نظر اپنا لائیو فیچر عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔صدر کے ترجمان نے اعلان کیا کہ پرابوو ملک کی موجودہ صورتحال پر براہ راست نظر رکھنا چاہتے ہیں، جس کے باعث وہ چین کا دورہ نہیں کر سکیں گے، پرابوو کو چین کے شہر تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس اور 3 ستمبر کو ہونے والی یومِ فتح پریڈ میں شرکت کرنی تھی، جو دوسری عالمی جنگ کے اختتام کی 80ویں سالگرہ کی یاد میں منعقد ہو رہی ہے۔

ان مظاہروں کا آغاز اس وقت جکارتہ میں ہوا تھا جب جب یہ خبر سامنے آئی کہ انڈونیشیا کے تمام 580 ارکانِ پارلیمنٹ کو ان کی تنخواہ کے علاوہ 50 لاکھ روپیہ ماہانہ ہاؤسنگ الاؤنس دیا جا رہا ہے، اس خبر نے عوامی غصے کو ہوا دی، کیونکہ ملک میں مہنگائی، ٹیکس اور بیروزگاری عروج پر ہے۔احتجاجی صورتحال اس وقت مزید خراب ہو گئی جب ایک پولیس گاڑی نے ایک 21 سالہ موٹر سائیکل سوارافان کورنیاوان کو کچل دیا تھا، اس واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس نے ملک بھر میں شدید عوامی ردعمل کو جنم دیا۔صدر پرابوو ماضی میں بدنام زمانہ آمر جنرل محمد سوهارتو کی فوج میں جنرل رہ چکے ہیں، انہوں نے مظاہرین سے پُرامن رہنے کی اپیل کی ہے اور نوجوان ڈرائیور کی ہلاکت پر تعزیت کی ہے تاہم انہوں نے فوج اور پولیس کو ملک میں امن بحال کرنے کے لیے فیصلہ کن اقدام کرنے کی ہدایت بھی دی ہے۔

انڈونیشی میڈیا کے مطابق مظاہرین نے مغربی نوسا ٹنگارا، وسطی جاوا کے شہر پیکالونگان، اور مغربی جاوا کے شہر چری بون میں علاقائی اسمبلیوں کی عمارات کو نذر آتش کر دیا ہے، چری بون میں دفتر کا سامان بھی لوٹ لیا گیا، جبکہ پیکالونگان اور مغربی نوسا ٹنگارا میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ جکارتہ میں ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر موجود ہیں، جنہیں اس بات پر غصہ ہے کہ سیاستدانوں کو جو ہاؤسنگ الاؤنس دیا جا رہا ہے، وہ شہر کی کم از کم اجرت سے دس گنا زیادہ ہے۔

 مظاہرے دیگر شہروں تک پھیل رہے ہیں، اور حکومت کے خلاف مزید مظاہروں کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ مقامی میڈیا نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ مظاہرین نے ناسم ڈیم پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکنِ پارلیمان احمد سحرونی کے جکارتہ میں واقع گھر پر دھاوا بول کر فرنیچر سمیت گھریلو سامان لوٹ لیا، سحرونی نے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا مطالبہ کرنے والے افراد کو دنیا کے سب سے بیوقوف لوگ قرار دے کر عوامی غصے کو مزید بڑھا دیا تھا۔بالی میں بھی مظاہرے ہوئے جہاں پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کا استعمال کیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈونیشیا کے نائب سربراہ وریا اڈیوینا نےبتایا کہ حکومت عوام کے اصل مسائل کو حل کرنے کے بجائے صرف بیانیے پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس کے تحت ٹک ٹاک نے لائیو فیچر بند کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پرانے ہتھکنڈے دوبارہ اپنا رہی ہے اور حال ہی میں ایک قانون بھی منظور کیا ہے جس کے تحت فوج کو شہری معاملات میں مزید اختیار دے دیا گیا ہے، جو شہری زندگی میں فوجی مداخلت کو بڑھا رہا ہے۔

Leave A Comment

Advertisement