تازہ ترین

انڈونیشیا کا دارالحکومت جکارتہ میدان جنگ بن گیا، پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپوں کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں پولیس کی گاڑی کی ٹکر سے موٹرسائیکل رائیڈ شیئرنگ ڈرائیور کی ہلاکت کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ طلبہ نے اس واقعے کے خلاف جمعہ کو پولیس ہیڈکوارٹر کے سامنے احتجاج کا اعلان کیا تھا۔

معاملہ کیا ہے؟

یہ واقعہ جمعرات کو اس وقت پیش آیا جب پولیس پارلیمنٹ کے قریب مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کر رہی تھی، جہاں قانون سازوں کی تنخواہوں اور پارلیمانی مراعات کے خلاف احتجاج چل رہا تھا۔ اس دوران ایک پولیس گاڑی نے افان کرنیانوان نامی موٹرسائیکل ڈرائیور کو ٹکر ماری جس سے وہ موقع پر جاں بحق ہوگیا۔احتجاجی کال کے نتیجے میں جکارتہ میں مختلف اسکولوں نے طلبہ کو جلدی چھٹی دینے کا فیصلہ کیا، اور بینکوں اور کاروباری اداروں نے اپنے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت دی۔ مقامی میڈیا کے مطابق بعض علاقوں میں فوجی اہلکار بھی تعینات کیے گئے۔انڈونیشیا کی سب سے بڑی طلبہ یونین کے سربراہ معظمل احسن نے خبر رساں ادارےکو بتایا کہ طلبہ جمعہ کو پولیس کے تشدد کے خلاف احتجاج کریں گے، اور انہیں امید ہے کہ دوسرے طلبہ گروہ بھی اس احتجاج میں شامل ہوں گے۔

انڈونیشیا کے صدر کا گہرے دکھ کا اظہار

انڈونیشیا کے صدر پربوو سوبیانٹو نے ایک خصوصی ویڈیو پیغام میں صورتحال پر قابو پانے کی اپیل کی اور ڈرائیور افان کرنیانوان کی موت پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس واقعے کی مکمل تحقیقات کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ وہ پولیس افسران کے غیر متناسب اقدامات سے مایوس ہوئے ہیں، جس کے لیے وہ مکمل اور شفاف تحقیقات کا حکم دیتے ہیں۔

 موٹرسائیکل ڈرائیورز ایسوسی ایشن کے مطابق ڈرائیور کو پولیس کی گاڑی نے ٹکر ماری جبکہ وہ احتجاج میں شامل بھی نہیں تھا۔

جکارتہ کے پولیس چیف کا کہنا تھا کہ میں پولیس چیف کے طور پر اور پورے یونٹ کی جانب سے اپنی گہری تعزیت اور افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔انڈونیشیا پولیس کے پروفیشنل اینڈ سیکیورٹی ڈویژن کے سربراہ عبدالکریم نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ پولیس کی مسلح گاڑی کے سات ارکان کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔

 

Leave A Comment

Advertisement