وزیر اعظم کی بیجنگ روانگی سے قبل چینی پاور پلانٹس کو 100 ارب روپے ادا کرنے کا فیصلہ
وزیراعظم کے دورہ چین سے قبل چینی پاور پلانٹس کو 100 ارب روپے ادا کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا، اس سے چینی پلانٹس کے واجبات ایک چوتھائی کم کرنے اور بیجنگ کی ایک بڑی شکایت دور کرنے میں مدد ملے گی۔اس پیش رفت کی وجہ وزیراعظم شہباز شریف کی شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں شرکت کیلئے چین روانگی ہے، جہاں وزیراعظم کی پاکستانی سفارتخانے میں ہونیوالی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت بھی متوقع ہے۔
وزیراعظم نے وزارت خزانہ کو 100 ارب روپے چینی پاور پلانٹس کو ادا کرنے کی ہدایات دیں ، جس پر وزارت خزانہ نے پاور سیکٹر کیلئے مختص سبسڈیز سے فنڈز جاری کرنے کی ہدایات کر دیں، آئندہ چند روز میں 100 ارب روپے چینی پاور پلانٹس کو ادا ہو جائیں گے، ریگولر بجٹ میں چینی پلانٹس کیلئے مختص فنڈز سے بھی 8 ارب روپے ادا کر دیئے گئے۔ رواں سال جون میں چینی پاور پلانٹس کے واجبات423 ارب روپے تک پہنچ گئے تھے، سکیورٹی کے علاوہ سی پیک معاہدوں کا پورا نہ ہونا دونوں ملکوں کے مابین مالی وتجارتی روابط میں سست روی کی بڑی وجہ ہیں۔سی پیک انرجی فریم ورک معاہدے کے تحت چینی پلانٹس کو گردشی قرضوں سے محفوظ رکھنے کیلئے پاکستان نے پاور بلز کے21 فیصد پرمبنی فنڈ قائم کرنا تھا، سابق حکومت نے اکتوبر 2022 میں اسٹیٹ بینک میں پاکستان انرجی ریوالونگ اکاؤنٹ کھولا جس کیلئے سالانہ 48 ارب روپے مختص کئے گئے، مگر صرف 4 ارب روپے ماہانہ نکلوائے جا سکتے تھے، اس کا نتیجہ 423 ارب کے واجبات کی صورت میں نکلا۔رواں مالی سال کیلئے مختص48 ارب میں جولائی اگست کے8ارب روپے ادا کردیئے گئے۔ حکام وزارت توانائی کے مطابق چینی پارو کمپنیوں میں ان کے بلوں کے مطابق 100 ارب روپے تقسیم ہوں گے، بڑا حصہ کوئلے سے چلنے والے تین پاور پلانٹس کو ملے گا۔
Leave A Comment