تازہ ترین

آئی ایم ایف نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ کے منصوبوں کی منظوری ترجیحی بنیادوں پر دینے کے بجائے قواعدوضوابط کے تحت دے، پارلیمنٹ کا احترام کرے، اس کی منظوری کے بغیر  شمشماہی بجٹ ایڈجسٹمنٹ سے گریز کرے۔

 قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹیو کمیٹی ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دیتی ہے، اس کے برعکس ارکان پارلیمنٹ کی سکیموں کی منظوری سٹیرنگ کمیٹی بغیر جانچ پڑتال کے دیتی ہے، جس کے سربراہ اسحاق ڈار اوراکثر سکیمیں مقامی حکومتوں کے دائرہ اختیار میں آتی ہیں۔گزشتہ مالی سال حکومت نے ارکان پارلیمنٹ کی سکیموں پر61 ارب روپے خرچ کئے، رواں مالی سال 70 ارب روپے مختص کئے۔ آئی ایم ایف نے گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسز اسیسمنٹ رپورٹ میں پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کی شفافیت، کارکردگی اور استطاعت کو بہتر بنانے زور دیتے ہوئے کہا کہ منتخب ارکان کے منصوبوں اسی پروگرام میں ضم کئے جائیں۔ ہر حکومت نئے منصوبوں کا اعلان اور منظوری دے دیتی ہے، اس حقیقت کے باوجود کہ محدود وسائل میں جاری منصوبوں کی تکمیل میں ایک عرصہ لگ سکتے ہیں۔

آئی ایم ایف نے وزارت منصوبہ بندی کو  پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام صرف انتہائی ترجیحی منصوبوں تک محدود کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی تقاضے  ترقیاتی پروگرام کیلئے مختص فنڈ کو بری طرح متاثر کرتے ہیں، وفاقی حکومت ایسے منصوبوں پر اخراجات کرتی ہے جو مرکز کی ذمہ داری نہیں۔پبلک سیکٹر پروگرام کے ذریعے کئی چھوٹی سکیمیں چلائی جا رہی ہیں، ان سکیموں کیلئے مختص فنڈز کا اکثر غلط استمعال ہوتا ہے۔ پاکستان میں پبلک فنانس مینجمنٹ مجموعی طور پر نہ صرف کمزور ہے بلکہ حکومت نے کابینہ اور پارلیمنٹ کو قبل از بجٹ بحث  میں شامل کرکے اس کی شفافیت یقینی  کی خاطر خواہ کوشش کبھی نہیں کی۔ قوانین کے برخلاف وزارت خزانہ نے رواں سال کا بجٹ سٹریٹجی پیپر منظوری کیلئے کابینہ میں پیش نہیں کیا۔ آئی ایم ایف نے سفارش کی ہے کہ وزارت خزانہ بجٹ سٹریٹجی پیپر پیش کرنے کی تاریخ جنوری تک لے جائے، اس میں میکرواکنامک اور مالیاتی اشاریئے بھی شامل کرے۔حکومت مالی سال ختم ہونے کے بعد میکرو اکنامک اندازوں اور بجٹ تخیمنوں کی درستگی کا جائزہ بھی لیا کرے، پارلیمنٹ کی بالادستی کا احترام کرے، اس کی منظوری کے بغیر ششماہی بجٹ ایڈجسٹمنٹ سے گریز کرے۔

آئی ایم ایف نے قدرتی آفات جیسے غیر متوقع اخراجات پورے کرنے کیلئے  ہنگامی پول قائم کرنے کی سفارش کی ہے۔ ایک اہم سفارش  پبلک  پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی  کے قانون میں مجوزہ ترمیم ہے جس کا مقصد  سرکاری اداروں اور فلاحی تنظیموں کیلئے خریداری میں ترجیح کا خاتمہ ہے۔

Leave A Comment

Advertisement