تازہ ترین

لاہور: (رھبر نیوز) پنجاب کے مختلف شہروں میں کئی گھنٹوں سے جاری موسلادھار بارش نے سیلاب میں ڈوبے متاثرین کی مشکلات میں اضافہ کر دیا، متعدد علاقے بجلی سے محروم ہو گئے، راوی، چناب اور ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے جس سے پانی جھنگ، ملتان، چیچہ وطنی اور وہاڑی میں تباہی مچانے لگا ہے۔چنیوٹ، وزیرآباد،گجرات، ننکانہ صاحب اور نارووال میں بارشوں کے بعد نشیبی علاقوں کی خراب صورت حال مزید خراب ہوگئی۔بارش کے بعد جہلم میں ندی نالے بپھر گئے،کئی مقامات پر پانی آبادی میں آگیا، مدرسے کی چھت پر پھنسے بچوں کو کشتی کے ذریعے ریسکیو کیا گیا، پاکپتن ، اوکاڑہ ، وہاڑی ، ملتان میں بھی کہیں تیز اور کہیں ہلکی بارش ریکارڈ کی گئی۔دریائے چناب پر 1169، دریائے راوی پر 478، اور دریائے ستلج پر 391 موضع جات متاثر ہو چکے ہیں۔

لاہور میں راوی پل، مال روڈ، گلبرگ، ڈیوس روڈ اور گڑھی شاہو سمیت مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش ہو رہی ہے، شہر میں دریائے راوی کے سیلابی پانی کے بعد اب شدید بارش نے سڑکوں پر پانی کی سطح میں مزید اضافہ کردیا، چوہنگ میں سوسائٹیاں تاحال زیر آب ہے، وبائی امراض پھیلنے کا خطرہ پیدا ہو گیا۔

محکمہ موسمیات نے پنجاب کے مختلف علاقوں میں کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

 

چنیوٹ کے 144 موضع جات زیر آب

چنیوٹ میں 144 موضع جات زیر آب آئے ہیں، لوگ آٹھ سے دس فٹ گہرے میں پانی میں گھر چکے ہیں، محفوظ مقامات کی طرف انخلا جاری ہے۔

 

جھنگ میں 180 دیہات ڈوب گئے

چناب کا سیلاب سیالکوٹ، وزیرآباد اور چنیوٹ میں تباہی مچانےکے بعد جھنگ میں داخل ہوگیا جس کے باعث جھنگ میں 180 دیہات ڈوب گئے، سیکڑوں ایکڑ پر فصلیں تباہ ہوگئیں، رابطہ سڑکیں پانی میں غائب ہو گئیں۔سیلاب میں پھنسے ہوئے لوگوں کو کشتیوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، متاثرہ خواتین اور بچوں نے رات کھلے آسمان تلے گزاری، متاثرین نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے مدد کی اپیل کردی۔

چناب کا ریلا ملتان میں داخل، 140 دیہات متاثر

ملتان میں سیلاب سے تحصیل شجاع آباد کی فصلوں میں پانی داخل ہوگیا جس کے باعث 140 دیہات پانی سے متاثر ہوئے۔کمشنر ملتان نےکہا ہےکہ آج دریائے چناب میں ملتان سے تقریباً 8 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے کا خدشہ ہے، ہیڈ تریموں سے 7 لاکھ کیوسک جبکہ راوی سے 90 ہزار کیوسک پانی ملتان میں داخل ہوگا، ضرورت پڑنے پر ہیڈ محمد والا پر شگاف ڈالا جائے گا، ہیڈ محمد والا کی گنجائش 10 لاکھ کیوسک ہے۔

ہیڈ گنڈا سنگھ والا

ستلج میں ہیڈ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر کئی دیہات تاحال زیرآب ہیں، ہیڈ گنڈا سنگھ والا سے تاریخی ریلا گزرنے سے ہزاروں ایکڑ پر فصلیں زیر آب آ کر تباہ ہو چکی ہیں، لوگوں کا مال مویشی کا بہت نقصان ہوا ہے۔بہاولنگر میں سیلاب متاثرین نے اپنے گھروں کو خالی کرنے سے انکارکردیا۔

نارووال اور ننکانہ صاحب میں بند ٹوٹ گئے

راوی میں بلوکی ہیڈ ورکس پر پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوا تو تمام سپل ویز کھول دیے گئے جس کے بعد ہیڈ بلوکی پر پانی کے بہاؤ میں کمی آنا شروع ہوگئی، بہاؤ 2 لاکھ 11 ہزار 395 کیوسک ہو گیا مگر اب بھی انتہائی اونچے درجےکا سیلاب برقرار ہے۔اطراف کے گاؤں اور مویشی متاثر ہوگئے، فصلیں تباہ ہوگئیں، نارووال اور ننکانہ صاحب میں بند ٹوٹنے سے پانی شہری اور دیہی علاقوں کی جانب بڑھنے لگا۔

پاک پتن اور عارف والا کے سکول بند رکھنے کا فیصلہ

سیلاب کے باعث پاک پتن اور عارف والا کے اسکول یکم ستمبر سے تا حکم ثانی بند رہیں گے، محکمہ تعلیم نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔عارف والا کے مقام پر دریا کا پانی نورا بند تک پہنچ گیا ہے، پاکپتن میں متاثرین کےلیے بھی کشتیوں کے ذریعے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

ڈیرہ غازی خان

دریائے سندھ سے ڈیرہ غازی خان کے سیلاب زدہ علاقوں میں ڈوبی سڑکوں اور ٹوٹے راستوں نے متاثرہ خاندانوں کو کشتیوں کا محتاج بنا دیا ہے، ضروریات زندگی کے لیے لوگ پرائیویٹ کشتیوں پر سفر کرتے ہیں جس سے اگرچہ ملاحوں کی آمدنی بڑھ گئی ہے مگر بے بس خاندانوں کی آزمائشیں بھی بڑھتی جا رہی ہیں۔

چیچہ وطنی

چیچہ وطنی کے قریب دریائے راوی میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب آ گیا ، جس سے مقامی آبادیوں میں شدید نقصان کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔دریائے راوی میں ایک لاکھ ستر ہزار سے زائد کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے، جس سے قریبی علاقوں میں پانی کی سطح بلند ہو گئی، پانی نے چیچہ وطنی کی پرانی آبادیاں موضع جھنگی سیال، بستی امیر آباد، موضع ہاشم چاکر، موضع دوبرجی اور دیگر علاقوں میں داخل ہو کر سیلابی صورتحال پیدا کر دی ہے۔

وہاڑی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب

دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہونے کے بعد سیلابی پانی نے مزید مکانات کو زمین بوس کر دیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق متاثرین کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اور ہزاروں افراد ابھی بھی سیلابی علاقوں میں محصور ہیں۔

 

Leave A Comment

Advertisement