تازہ ترین

 دریائے سندھ میں بڑھتی سیلابی صورتحال کے پیش نظر تمام امدادی اداروں کو ہائی الرٹ جاری کر دیا۔ آئندہ36گھنٹوں میں ضلع میں دریائے سندھ سے ایک بڑا سیلابی ریلا گزرے گا۔ محکمہ انہار کی پیشگوئی کے مطابق10تا 12لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا گزرنے کی توقع ہے۔ دریائے سندھ اور ستلج سے موجودہ مقدار میں پانی ضلع میں آتا ہے تو 2010سے بڑا سیلابی ریلا ضلع میں داخل ہو گا۔موجودہ حالات کے تناظر میں ہنگامی بنیادوں پر ضلع میں فلڈ ایمرجنسی اوردریائی مواضعات سے عوامی انخلاءکے لئے دفعہ 144کا نفاذ کر دیا گیا ہے۔ دریائے سندھ میں سیلاب کے باعث ضلع کے 95مواضعات متاثر ہوں گے جس میں سے 44مکمل جبکہ 51مواضعات جزوی طور پر سیلاب سے متاثر ہوں گے۔ دریائی مواضعات میں 3لاکھ25ہزار نفوس پر مشتمل آبادی رہائش پذیر ہے جن کے ہمراہ 5لاکھ57ہزار سے زائد مال مویشی بھی دریائے بیٹ میں موجود ہیں۔

آبادی کے انخلاء کے لئے اسسٹنٹ کمشنرز، پولیس کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ وہ دفعہ144پر عملدرآمد کرتے ہوئے آبادی کا انخلاءیقینی بنائیں کیونکہ قیمتی انسانی جانوں کا تحفظ حکومت اور انتظامیہ کی اولین ترجیح ہے۔ آبادی کے انخلاء کے لئے 58پرائیوٹ دریائی بیڑوں کو بھی سرکاری تحویل میں لیا جا رہا ہے جس کے لئے اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔علاوہ ازیں ضلع کی چاروں تحصیلوں رحیم یار خان میں 7، خانپور 5، صادق آباد 5اور لیاقت پور میں 4ریلیف کیمپس قائم کئے جائیں گے۔اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ اپنی تحصیلوں میں دو، دو ریلیف کیمپس فوری قائم کئے جائیں۔ضلع میں دریائے سندھ منچن بند 186کلو میٹر طویل ہے۔ محکمہ انہار کو منچن بند کی24گھنٹے نگرانی کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے،ضلعی ہیڈ کواٹر اور چاروں تحصیلوں میں ایمرجنسی کنٹرول رومز فعال کر دیئے گئے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لئے صوبائی حکومت سے مکمل رابطہ میں ہے۔ صوبائی حکومت، پنجاب ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے مکمل تعاون فراہم کیا جا رہے ہے۔

میڈیا نمائندگان عوام سطح پر آگہی پیدا کریں کہ ضلع رحیم یار خان سے پنجاب کے تمام دریاوں سے آنے والا ایک بڑا سیلابی ریلا گزرنے جا رہا ہے۔ دریائی بیٹ میں رہائش پذیر لوگ اپنی اور اپنے پیاروں کی جان کو محفوظ بنانے کے لئے امدادی اداروں، پولیس سے تعاون کریں اور محفوظ مقامات پر منتقل ہوں۔

Leave A Comment

Advertisement