تازہ ترین

ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر حتمی معاہدے کیلئے امریکا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے اگست کے اختتام تک کی ڈیڈلائن مقرر کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اپنے برطانوی، فرانسیسی اور جرمن ہم منصبوں سے ٹیلی فون پر گفتگو کی، جس میں تمام فریقین نے فیصلہ کیا کہ اگر اگست کے آخر تک ایران کے ساتھ کوئی معاہدہ نہ ہو سکا تو وہ اقوام متحدہ کی پرانی اقتصادی پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

اس اعلان سے قبل ایران نے خبردار کیا تھا کہ اگر امریکا نے یورینیم افزودگی بند کرنے پر اصرار کیا تو جوہری مذاکرات ممکن نہیں ہوں گے۔ ایران نے جوہری توانائی کے پرامن استعمال کو اپنا حق قرار دیتے ہوئے مذاکراتی دباؤ کو مسترد کیا ہے۔حالیہ ایران-اسرائیل جنگ کے باعث مذاکراتی عمل تعطل کا شکار ہو گیا تھا۔ اب جنگ کے خاتمے کے بعد واشنگٹن اور تہران دونوں نے مذاکرات کی بحالی کا عندیہ دیا ہے، مگر فریقین کے درمیان اعتماد کا فقدان برقرار ہے۔

2015 میں ایران اور 6 عالمی طاقتوں (امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس، چین) کے درمیان "جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن" کے تحت ایران نے یورینیم افزودگی کی سطح اور ذخائر کو محدود کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔ سینٹری فیوجز کی تعداد میں مرحلہ وار کمی کا وعدہ کیا۔ بھاری پانی کی تنصیب کو بم سازی کے قابل پلوٹونیم سے پاک کرنے پر اتفاق کیا۔اس کے بدلے ایران پر عائد اقوام متحدہ، امریکا، اور یورپی یونین کی اقتصادی پابندیاں ختم کر دی گئی تھیں۔

Leave A Comment

Advertisement