آئیوری کوسٹ کے صدر کا چوتھی بار صدارتی انتخاب لڑنے کا اعلان،صدارتی مدت کی حد ختم
مغربی افریقی ملک آئیوری کوسٹ کے 83 سالہ صدر الاسان واتارا نے اعلان کیا ہے کہ وہ ملک میں رواں سال 25 اکتوبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں چوتھی مدت کے لیے امیدوار ہوں گے۔یہ اعلان انہوں نے ایک ٹیلی وژن خطاب میں کیا جس میں انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ انہوں نے عوامی مطالبے اور قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا ہے،صدر واتارا نے کہاکہ ملک کے تمام علاقوں سے خواتین، نوجوانوں اور شہریوں کی جانب سے مجھے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کی درخواستیں موصول ہوئیں،میں نے غور و فکر کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ میں قوم کے وسیع تر مفاد میں ایک بار پھر الیکشن لڑوں گا۔
آئینی ترامیم کے بعد چوتھی مدت
الاسان واتارا 2011 سے ملک کے صدر ہیں،انہوں نے 2020 میں تیسری مدت کے لیے انتخاب لڑا، جب آئین میں ترمیم کر کے صدارتی مدت کی حد کو ری سیٹ کر دیا گیا تھا،اس وقت بھی انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ مزید انتخاب نہیں لڑیں گے لیکن اپنے جانشین وزیراعظم امادو گون کُلی بالی کی وفات کے بعد انہوں نے موقف تبدیل کر لیا۔
اپوزیشن رہنماؤں کو انتخابی دوڑ سے باہر کر دیا گیا
الیکشن سے قبل ملک میں سیاسی کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ زیادہ تر معروف اپوزیشن رہنما الیکشن لڑنے کے لیے نااہل قرار دیے جا چکے ہیں،نااہل قرار دیے جانے والوں میں سابق صدر لوراں گبگبو،ان کے ساتھی چارلس بلی گوڈے اور سابق وزیراعظم گیوم سوروشامل ہیں جبکہ صدر واتارا کے مرکزی حریف تیجان تیام کو اس بنیاد پر نااہل قرار دیا گیا ہے کہ وہ امیدوار نامزدگی کے وقت فرانسیسی شہریت رکھتے تھے حالانکہ بعد میں انہوں نے شہریت ترک کر دی تھی۔ واضح رہے کہ آئیوری کوسٹ کے قوانین کے مطابق دوہری شہریت رکھنے والا کوئی شخص صدر نہیں بن سکتا۔
اپوزیشن اتحاد کا ردعمل
ان اقدامات کے ردعمل میں دو بڑی اپوزیشن جماعتوں لوراں گبگبو کی PPA-CI اور تیجان تیام کی PDCI نے مل کر ایک مشترکہ مہم کا آغاز کیا ہے تاکہ اپنے رہنماؤں کی اہلیت بحال کروائی جا سکے،ملک میں پہلے بھی انتخابات کے دوران تشدد دیکھنے میں آ چکا ہے، خاص طور پر جب واتارا نے 2020 میں تیسری مدت کے لیے الیکشن لڑا، تو پرتشدد مظاہروں میں کئی افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
مغربی افریقہ میں بڑھتا ہوا رجحان
الاسان واتارا ان کئی مغربی افریقی رہنماؤں میں شامل ہو چکے ہیں جو آئینی ترامیم کے ذریعے اقتدار میں رہنے کے لیے راہ ہموار کر رہے ہیں، خطے میں اس رجحان کو جمہوری عمل کے لیے خطرہ قرار دیا جا رہا ہے اور اس وجہ سے اکنامک کمیونٹی آف ویسٹ افریقن سٹیٹس میں بھی اختلافات پیدا ہو چکے ہیں۔
Leave A Comment