چین یومِ آزادی کی فوجی پریڈ میں بے مثال فوجی طاقت اور سفارتی برتری کا مظاہرہ کرے گا
چینی صدر شی جن پنگ آئندہ ہفتے بیجنگ میں ہونے والی ایک بڑی فوجی پریڈ کے دوران دنیا کے سب سے زیادہ پابندیوں کا شکار ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ کھڑے ہوں گے، جو مغربی دنیا کے خلاف اتحاد اور مزاحمت کا واضح پیغام تصور کیا جا رہا ہے۔3 ستمبر کو منعقد ہونے والی ”یومِ فتح“ کی اس تقریب میں دوسری جنگِ عظیم کے خاتمے اور جاپان کے باضابطہ ہتھیار ڈالنے کی یاد منائی جائے گی۔ اس موقع پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن پہلی بار صدر شی کے ساتھ عوامی سطح پر شریک ہوں گے۔
تقریب میں ایرانی صدر مسعود پزشکیاں کی شرکت بھی متوقع ہے، جبکہ میانمار کی فوجی حکومت کے سربراہ من آنگ ہلائنگ جو شاذ و نادر ہی بیرونِ ملک سفر کرتے ہیں نے بھی شرکت کی تصدیق کر دی ہے۔
فوجی پریڈ میں 10 ہزار فوجی اہلکار چینی دارالحکومت کی سڑکوں پر مارچ کریں گے، جبکہ تقریب میں دنیا کے 26 ممالک کے سربراہانِ مملکت یا حکومت شریک ہوں گے، تاہم مغربی ممالک کا تقریباً مکمل بائیکاٹ نظر آئے گا۔سیاسی و معاشی تجزیہ کاروں نے اس گروپ کو ”اشوب محور (Axis of Upheaval)“ کا نام دیا ہے، جو عالمی نظام میں مغرب کی بالادستی کو چیلنج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔لی کوان یو اسکول آف پبلک پالیسی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر الفریڈ وو کے مطابق، ”شی جن پنگ یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ وہ اب بھی طاقتور، بااثر اور چین کے اندر مقبول ہیں۔“
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ تقریب نہ صرف عسکری طاقت کا مظاہرہ ہے بلکہ ایک نئی مغرب مخالف عالمی صف بندی کا اشارہ بھی ہو سکتی ہے، جس میں چین اپنی قیادت اور اثرورسوخ کا دائرہ بڑھاتا دکھائی دے رہا ہے۔
Leave A Comment