تازہ ترین

 

پاکستانی پراسیسڈ فوڈزکی عالمی برآمدات میں حالیہ برسوں میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر خلیجی ممالک، کینیڈا، برطانیہ اور شمالی امریکاجیسے خطوں میں جہاں مقیم پاکستانی اپنی روایتی ذائقوں کی تلاش میں رہتے ہیں. ان ممالک میں ریسیپی مکسز، اچار، چٹنیاں، سوسز اور پراسیسڈ گوشت جیسی مصنوعات کی مانگ تیزی سے بڑھ رہی ہے، جو مقامی فوڈ پروسیسنگ کمپنیوں کیلیے عالمی سطح پر مواقع پیدا کر رہی ہے.تاہم ماہرین کاکہنا ہے کہ اگر حکومت نے بروقت اقدامات نہ کیے تو یہ صنعت اپنی مکمل صلاحیت کا استعمال نہیں کر پائے گی۔ 

پاکستان کی بڑی فوڈکمپنیوں میں شمار ہونیوالی نیشنل فوڈز لمیٹڈ اس بڑھتی ہوئی مانگ سے بھرپور فائدہ اٹھا رہی ہے، کمپنی نے گزشتہ پانچ سال میں برآمدات تین گنا بڑھا لی ہیں، جو مالی سال 2019-20 میں 1.5 ارب روپے سے بڑھ کر موجودہ وقت میں تقریباً 4.5 ارب روپے تک پہنچ چکی ہیں۔کمپنی حکام کے مطابق بین الاقوامی برآمدات کے راستے میں متعدد رکاوٹیں حائل ہیں، مختلف ممالک کے الگ ضوابط، لیبلنگ اور سرٹیفکیشنز جیسے کہ سعودی عرب کیلیے SFDA اور امریکاکیلیے، برآمدی عمل کو مشکل اور مہنگا بنا دیتے ہیں۔مزید برآں کئی مارکیٹوں میں IPM گریڈ خام مال کی ضرورت اخراجات میں اضافہ کرتی ہے، جبکہ مختلف معیاروں کی وجہ سے انوینٹری اور پیداوارکا انتظام بھی پیچیدہ ہو جاتا ہے۔عالمی سطح پر سیاسی کشیدگی کے باعث لاجسٹکس کا نظام متاثر ہوا ہے جس سے شپنگ اخراجات میں اضافہ ہوا ہے، وقت پر مکمل ترسیل  نہ ہونے کی صورت میں پاکستانی مصنوعات دیگر ممالک کے مقابلے میں کمزور پڑ جاتی ہیں۔

 

 

Leave A Comment

Advertisement