تازہ ترین

پاکستان نے مالی سال 2024-25 کے اختتام پر زرمبادلہ کے ذخائر کے حوالے سے ایک اہم سنگِ میل عبور کر لیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 5 ارب ڈالر کا نمایاں اضافہ ہوا، جس کے بعد ذخائر 30 جون 2025 تک 14.51 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ گئے، جو کہ آئی ایم ایف کے مقرر کردہ 13.9 ارب ڈالر کے ہدف سے بھی زائد ہیں۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے بدھ کو جاری کردہ عبوری اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ مالی سال کے دوران ذخائر میں مجموعی طور پر 5.12 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔ 30 جون 2024 کو ذخائر 9.39 ارب ڈالر تھے جو کہ ایک سال میں بڑھ کر 14.51 ارب ڈالر تک جا پہنچے۔

ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی وفاقی حکومت اور اسٹیٹ بینک کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے، جنہوں نے دانشمندانہ معاشی پالیسیوں اور بروقت بیرونی مالی معاونت کے ذریعے بیرونی شعبے کو مستحکم کیا۔زرمبادلہ کے ذخائر میں یہ نمایاں اضافہ گزشتہ ہفتے بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور قرض دہندگان سے ملنے والی رقوم کی وجہ سے ممکن ہوا۔ اسٹیٹ بینک کو حکومتِ پاکستان کی جانب سے 3.1 ارب ڈالر کے کمرشل قرضے موصول ہوئے، جبکہ 500 ملین ڈالر سے زائد کی رقم کثیرالجہتی مالیاتی اداروں سے موصول ہوئی، جس نے ذخائر میں بڑا اضافہ کیا۔ ذخائر میں یہ تیزی سے اضافہ پاکستان کی بہتر معاشی بنیادوں کی عکاسی کرتا ہے، جس کی بنیاد متوازن کرنٹ اکاؤنٹ، ترسیلات زر میں اضافہ، اور مالیاتی نظم و ضبط پر رکھی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حالیہ مالیاتی آمد پاکستان کی معیشت پر اعتماد کو مزید بڑھائے گی اور پائیدار معاشی نمو کو یقینی بنانے کی کوششوں میں مدد دے گی۔

یاد رہے کہ رواں سال جنوری میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے پیش گوئی کی تھی کہ بھاری بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے باوجود مالی سال کے اختتام تک زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائیں گے، جو اب درست ثابت ہوئی۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ 20 جون 2025 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران، پاکستان کی بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 2.657 ارب ڈالر کی کمی ہوئی تھی اور ذخائر 9.064 ارب ڈالر تک آ گئے تھے۔ تاہم، اسٹیٹ بینک نے صرف ایک ہفتے میں 5 ارب ڈالر سے زائد کی مالی آمد کا بندوبست کر کے ذخائر کو سنبھال لیا، جو کہ ادارے کی بروقت حکمت عملی کا ثبوت ہے۔

 

Leave A Comment

Advertisement