جہلم : انجینئر محمد علی مرزا کو گرفتار کر لیا گیا
جہلم پولیس نے مذہبی اسکالر انجینئر محمد علی مرزا کو گرفتار کر لیا۔جہلم کے تھانہ سٹی پولیس نے اسکالر انجینئر محمد علی مرزا کو گرفتار کرکے جیل منتقل کردیا ہے۔جہلم کے ڈپٹی کمشنر کے حکم پر مذہبی اسکالر کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے سیکشن 3 کے تحت گرفتار کیا گیا۔ان کی گرفتاری کا مقصد امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنا ہے۔انتظامیہ نے محمد علی مرزا کو گرفتار کرکے ان کی اکیڈمی کو بھی سیل کر دیا تاکہ اکیڈمی میں کسی بھی اجتماع یا سرگرمی کو روکا جاسکے۔ انجینئر محمد علی مرزا کے خلاف مذہبی جماعتوں نے درخواست دائر کی تھی جبکہ مختلف علما کرام کے وفود نے ضلعی انتظامیہ سے ملاقاتیں کی اور محمد علی مرزا کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
انجینئر محمد علی مرزا اس سے پہلے 2020 میں بھی گرفتار ہوئے تھے، وجہ کیا تھی؟
وہ 2020 میں بھی گرفتار ہوئے تھے۔ یہ وہ وقت تھا جب انہیں سوشل میڈیا پر عروج حاصل ہورہا تھا۔بی بی سی کے مطابق 4 مئی 2020 کو انجینئر محمد علی مرزا کو ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا تاہم انہیں 6 مئی کو ہی ضمانت مل گئی تھی۔ اگرچہ عدالت نے ان کا 14 روزہ ریمانڈ دیا تھا لیکن انہوں نے عدالت سے رجوع کرکے ضمانت حاصل کرلی۔
محمد علی مرزا کے خلاف سیکشن 153 اے (جو کسی ایسے شخص کے خلاف لگایا جاتا ہے جو نفرت انگیز گفتگو اور کسی دوسری کے خلاف اشتعال دلانے کا مرتکب ہو) کے تحت مقدمہ درج کر کے انھیں گرفتار کیا گیا تھا۔گرفتاری کی وجہ بننے والی ویڈیو میں محمد علی مرزا پیری مریدی، اور بیعت کی شرعی حیثیت پر بات کرتے نظر آئے۔اس دوران جب انہوں نے پاکستان میں مقبول چند مذہبی شخصیات کا تذکرہ کیا تو سامعین میں موجود ایک شخص نے انہیں ٹوکا اور کہا کہ ’ایسی بات نہ کریں یہ آپ زیادتی کر رہے ہیں‘ جس پر انھوں نے جواب دیا کہ جب آپ قرآن و سنت اور حدیث سے دلیل لے رہے ہیں تو میں بات پوری کروں گا۔
Leave A Comment