وزارت خزانہ کا آئی ایم ایف کرپشن جائزہ رپورٹ پر عدم اطمینان
وزیر خزانہ کی زیرصدارت اہم میٹنگ میں وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کی کرپشن اینڈ ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ رپورٹ پر عدم اطمینان اور اختلاف کا اظہار کر دیا ہے۔ میٹنگ میں کہا گیا کہ گورننس اور کرپشن کے خاتمے کیلئے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ، ایف بی آر میں ٹرانسفارمیشن، پولیٹیکلی ایکسپوزڈ پرسنز کی نگرانی جیسے اقدامات کئے گئے، سول سرونٹس کے اثاثے ڈیکلیئر کرنے کیلئے قانون سازی بھی ہو چکی ہے، آئی ایم ایف مشن کو ان سب اقدامات کا جائزہ لینا چاہیے تھا۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں پبلک فنانس مینجمنٹ، ایف بی آر، وزارت خزانہ، آڈیٹر جنرل آف پاکستان، ٹیکس نظام اور فنڈز کی فراہمی سمیت اہم ایشوز کی نشاندہی اور سخت اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔دستاویز کے مطابق کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی اجازت کے بغیر سپلیمنٹری گرانٹس کیلئے بجٹ ایڈجسٹمنٹ پر پابندی عائد کی جائے، وزارت خزانہ بجٹ پراسس کو بہتر بنائے اور خامیاں دور کرے، رپورٹ میں ایف بی آر میں کرپشن اور ٹیکس پراسس میں موجود پیچیدگیوں کو ہائی لائٹ کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ ان مسائل کو ختم کر کے سادہ سٹرٹیجی مئی 2026 تک شیئر کی جائے۔ایف بی آر نے بھی آئی ایم ایف اہداف کے مطابق ہی کمپلانئس کیا ہے، ٹیکس نظام میں پیچیدگیوں کو دور کرنے کیلئے ٹرانسفارمیشن پلان پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے، آئی ایم ایف رپورٹ پر آئندہ جائزہ مشن میں معاشی ٹیم بات کر سکتی ہے۔
Leave A Comment