تین نابالغ بیٹیوں کو قتل کرنے والے مجرم باپ کی پھانسی کی سزا برقرار
لاہور ہائیکورٹ نے تین نابالغ بیٹیوں کو قتل کرنے والے مجرم باپ کو پھانسی کی سزا کنفرم کردی ،بیوی کے نشہ سے منع کرنے پر تین بیٹیوں کے قاتل کی تین مرتبہ پھانسی کی سزا برقرار ،دو رکنی بنچ نے ٹرائل کورٹ کا مجرم محمد یار کو تین مرتبہ سزائے موت دینے کا فیصلہ برقرار رکھا.جسٹس فاروق حیدر اور جسٹس علی ضیاء باجوہ نے مجرم کی اپیل پر سماعت کی ,ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نزہت بشیر نے مجرم کی بریت اپیل کی مخالفت میں دلائل دئیے, ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نزہت بشیر نے دلائل دیتے ہوئے کہا مجرم محمد یار نے بیوی کے نشہ سے منع کرنے پر تین بیٹیوں زینب ، زنیرہ اور مریم کو قتل کیا، مجرم نے اپنی بیٹیوں کا گلا گھونٹ کر قتل کیا ، اس کی بیٹیوں کی عمریں گیارہ سال، چھ سال اور تین سال تھیں ، ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نزہت بشیر کا مزید کہنا تھا کہ مجرم نے نشہ سے منع کرنے والی بیوی شکیلہ بی بی کو بھی زخمی کیا ،مجرم کے خلاف تھانہ صدر عارف والا ضلع پاکپتن نے 3 جون 2017 کو مقدمہ درج کیا ، چشم دید گواہوں کی موقع پر موجودگی ثابت ہوتی ہے ، گواہوں کے بیانات میں کوئی تضاد نہیں ، پولیس تفتیش ، میڈیکل رپورٹ اور گواہوں کے بیانات کے مطابق مجرم قصوروار ہے،سیشن کورٹ نے فریقین کے وکلاء کا موقف سن کر مجرم کو تین مرتبہ سزائے موت کا حکم سنایا تھا ، ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے استدعا کی کہ مجرم کی بریت اپیل خارج کی جائے،
وکیل صفائی نے مجرم کی بریت اپیل کے لئے دلائل دئیے لیکن عدالت کو مطمئن نہ کرسکا،دو رکنی بینچ نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد مجرم کی سزائے موت کے خلاف اپیل خارج کردی ،ہائیکورٹ نے مجرم کو مقدمہ کے اندراج کے 7 سال بعد سزا موت کے فیصلے کو برقرار رکھا.