پاکستان نے عالمی موسمیاتی اہداف کے تحت اگلے پانچ سالوں میں 22 لاکھ الیکٹرک گاڑیاں بنانے کا ہدف مقرر کیا ہے، جس میں زیادہ تر الیکٹرک موٹربائیک شامل ہوں گی۔ اس منصوبے کے لیے حکومت نے روایتی گاڑیوں پر تین سطحوں پر ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس کی مالی معاونت کی جا سکے۔

قومی اسمبلی کی مالیاتی کمیٹی کو بتایا گیا کہ 1300cc تک کی گاڑیوں پر 1 فیصد، 1301 سے 1800cc تک پر 2 فیصد، اور 1800cc سے زائد انجن کی گاڑیوں پر 3 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا۔ یہ ٹیکس مالیاتی بل میں شامل نہیں تھا، جس پر کمیٹی نے تحفظات کا اظہار کیا۔کمیٹی نے سولر آلات پر 10 فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز بھی منظور کی، جو پہلے کی حکومتی پالیسی سے متضاد ہے۔ ایف بی آر نے غیر رجسٹرڈ کاروباروں کو رجسٹر کروانے کے لیے سخت اقدامات شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔پاور سیکٹر کے قرضہ جات کی ادائیگی کے لیے 1.275 کھرب روپے قرض لیے جا رہے ہیں، جن کی ادائیگی بجلی صارفین سے وصول کیے جانے والے چارجز سے کی جائے گی۔ اس کے علاوہ یکم جولائی سے پیٹرولیم مصنوعات پر کاربن لیوی بھی نافذ ہوگی۔وفاقی وزیر خزانہ نے ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور سخت قانون نافذ کرنے پر زور دیا ہے۔

 

Leave A Comment

Advertisement