ایران پر اسرائیلی حملے جاری، مزید 3 جوہری سائنسدان اور 2 جنرل شہید ہو گئے
اسرائیلی حملوں میں مزید تین ایرانی ایٹمی سائنسدان شہید ہو گئے ہیں۔ شہید ہونے والوں میں علی بخوئی کریمی، منصور اصغری اور سعید برجی شامل ہیں۔ ان تینوں کی شہادت کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہید ایرانی جوہری سائنسدانوں کی مجموعی تعداد نو ہو گئی ہے۔مشرقِ وسطیٰ میں جنگ کی شدت مزید بڑھ گئی ہے۔ اسرائیل کے تازہ فضائی حملوں میں ایران کے مزید تین جوہری سائنسدان اور دو اعلیٰ فوجی کمانڈر شہید ہو گئے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق شہید سائنسدانوں کی مجموعی تعداد نو ہو چکی ہے۔ایران کے جوہری سائنسدان علی بخوئی کریمی، منصور اصغری اور سعید برجی حملے میں شہید ہوئے، جب کہ ہیڈ آف انٹیلیجنس جنرل غلام رضا محرابی اور ڈپٹی چیف ملٹری آپریشنز جنرل مہدی ربانی کی شہادت کی بھی تصدیق کر دی گئی ہے۔
اسرائیل نے اس بار حملوں کا دائرہ رہائشی علاقوں تک پھیلا دیا۔ مغربی تبریز میں ریفائنری کے قریب بمباری کے ساتھ ساتھ تہران کے ایک رہائشی کمپلیکس پر فضائی حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں 20 بچوں سمیت 65 افراد جامِ شہادت نوش کر گئے۔ ایران نے اس اقدام کو عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ایران کی جانب سے بھی اسرائیل کو بھرپور جواب دیا جا رہا ہے۔ آپریشن ”وعدہ صادق سوم“ کے تحت اب تک تین سو سے زائد بیلسٹک میزائل فائر کیے جا چکے ہیں۔ ایرانی میزائل حملوں میں تل ابیب میں واقع اسرائیلی جوہری تحقیقی مرکز سمیت متعدد فوجی و صنعتی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان حملوں میں اب تک چار اسرائیلی ہلاک اور نوے زخمی ہوئے ہیں، جب کہ درجنوں عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔ایرانی فورسز نے ملک کے اندر اسرائیل سے رابطے کے الزام میں پانچ افراد کو گرفتار کر لیا ہے، جن پر حساس معلومات دشمن کو فراہم کرنے کا الزام ہے۔ایران نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا، برطانیہ اور فرانس نے اسرائیل کی پشت پناہی جاری رکھی اور حملے روکنے میں مداخلت کی، تو ان ممالک کی خطے میں موجود فوجی تنصیبات اور بحری جہازوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔تہران کا کہنا ہے کہ اسرائیل عالمی برادری کے چہرے پر طمانچہ مار رہا ہے اور انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔ ایران نے اسلامی ممالک اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اسرائیل کی جارحیت کے خلاف عملی اور مؤثر اقدامات اٹھائیں۔