سنتوش کمار: رومانوی فلموں کے لازوال ہیروکی43ویں برسی
پاکستانی فلمی صنعت کے پہلے سپرسٹار موسیٰ رضا المعروف سنتوش کمارکومداحوں سے بچھڑے43برس بیت گئے،وہ 11 جون 1982ءکو56 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔ایک پڑھے لکھے خاندان سے تعلق رکھنے والے سید موسیٰ رضا نے عثمانیہ یونیورسٹی سے آئی سی ایس کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کرنے کے باوجود سرکاری ملازمت اختیار کرنے کی بجائے اداکاری کا انتخاب کیا،1947 میں ان کی پہلی فلم ”آہنسہ“ ریلیزہوئی،قیام پاکستان کے بعدلاہورمیں مستقل سکونت اختیار کی اور 1950 میں پنجابی فلم ”بیلی“ میں اداکاری کے جوہردکھائے جس میں صبیحہ خانم ان کی ہیروئن تھیں۔1950 میں ہی ان کی اردو فلم ”دو آنسو“ریلیزہوئی جسے پاکستان کی پہلی سلورجوبلی فلم ہونے کا اعزاز حاصل ہوا،سنتوش کماراورصبیحہ خانم فلم ”وعدہ “اور” سات لاکھ“کی شوٹنگ کے دوران ایک دوسرے کے قریب آئے اوریکم اکتوبر 1958ءکو شادی کے بندھن میں بندھ گئے،یہ سنتوش کمارکی دوسری شادی تھی۔ سنتوش کمار نے یوں تواپنے وقت کی تمام معروف ہیروئنز کے ساتھ کام کیا لیکن صبیحہ خانم کے ساتھ ان کی جوڑی بہت مقبول ہوئی تھی،دونوں نے کم وبیش 47 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے جن میں 30 فلمیں تو وہ ہیں جن میں یہ جوڑی مرکزی کرداروں میں جلوہ گر ہوئی ان فلموں میں دو آنسو،غلام، آغوش، رات کی بات، قاتل، انتقام،سرفروش، عشق لیلیٰ نمایاں ہیں۔سنتوش کمارنے4 دہائیوں پرمحیط فلمی کیریئر کے دوران 80 سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہردکھائے جن میں گھونگھٹ، رشتہ،دامن،سیما،سفید خون، بیس دن، آزاد اور چنگاری جیسی فلمیں نمایاں ہیں۔طویل فنی خدمات کے اعتراف میں انہیں نگار سمیت بے شمار ایوارڑز اور اعزازات سے نوازا گیاتھا، ان کا نام پاکستان کی فلمی تاریخ کاہمیشہ حصہ رہے گا۔