17.6 ٹریلین روپے کے بجٹ کی منظوری، آئی ایم ایف نے 11 نئی شرائط لگا دیں
آئی ایم ایف نے پاکستان پر 11 نئی شرائط عائد کی ہیں جن میں 17.6 ٹریلین روپے مالیت کے نئے بجٹ کی منظوری، بجلی کے بلوں پر ڈیٹ سروسنگ سرچارج میں اضافہ اور تین سال سے زائد پرانی استعمال شدہ کاروں کی درآمد پر پابندیاں اٹھانا شامل ہیں۔ عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے جاری سٹاف لیول رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اگر برقرار رہتی ہے یا مزید بگڑتی ہے تو اس سے پروگرام کے مالی، بیرونی اور اصلاحاتی اہداف کے لیے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔
گزشتہ دو ہفتوں کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے لیکن اب تک مارکیٹ کا ردعمل معمولی رہا ہے اور سٹاک مارکیٹ نے اپنے حالیہ فوائد کو برقرار رکھا ہے اور اس کے حصص میں تیزی آئی۔ آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال کا دفاعی بجٹ 2.414 ٹریلین روپے ظاہر کیا ہے جو 252 ارب روپے یا 12 فیصد زیادہ ہے۔ آئی ایم ایف کے تخمینے کے مقابلے میں حکومت نے بھارت کی جانب سے جارحیت کے بعد 2.5 ٹریلین روپے یا 18 فیصد زائد بجٹ مختص کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ آئی ایم ایف نے صرف 7 ارب ڈالر کے قرضے کی خاطر پاکستان پر مزید 11 شرائط عائد کی ہیں جس سے ادارے کی اب کل شرائط 50 ہوگئی ہیں۔ون 2025 کے آخر تک پروگرام کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے معاہدے کے مطابق 2026 کا بجٹ’’ آئی ایم ایف نے وفاقی بجٹ کا کل حجم 17.6 ٹریلین روپے ظاہر کیا ہے جس میں ترقیاتی اخراجات کے لیے 1.07 ٹریلین روپے شامل ہیں۔ حکومت 17.5 ٹریلین روپے سے زائد کا بجٹ پیش کرے گی۔ آئی ایم ایف نے سود کے اخراجات 8.7 ٹریلین روپے، بنیادی بجٹ سرپلس 2.1 ٹریلین روپے اور مجموعی خسارہ 6.6 ٹریلین روپے ظاہر کیا ہے۔بجٹ میں صوبوں پر بھی ایک نئی شرط عائد کی گئی ہے ، صوبے جامع منصوبے کے ذریعے نئے زرعی انکم ٹیکس قوانین کو لاگو کریں گے جس میں ریٹرن کی کارروائی، ٹیکس دہندگان کی شناخت اور رجسٹریشن کے لیے ایک آپریشنل پلیٹ فارم کا قیام بھی شامل ہے۔ صوبوں کو اس کیلیے جون کے آخر تک کا وقت دیا گیا ہے۔
تیسری نئی شرط کے مطابق حکومت آئی ایم ایف کی’’ معائنہ رپورٹ‘‘ کی سفارشات پر مبنی گورننس ایکشن پلان شائع کرے گی۔ رپورٹ کا مقصد گورننس کی اہم کمزوریوں کو دور کرنے کے لیے عوامی سطح پر اصلاحاتی اقدامات کی نشاندہی کرنا ہے۔
چوتھی نئی شرط میں کہا گیا ہے کہ حکومت لوگوں کی حقیقی قوت خرید کو برقرار رکھنے کے لیے غیر مشروط کیش ٹرانسفر پروگرام کی سالانہ افراط زر کی ایڈجسٹمنٹ دے گی۔
ایک اور نئی شرط میں کہا گیا ہے کہ حکومت 2027 کے بعد کی مالیاتی شعبے کی حکمت عملی کا خاکہ تیار کرتے ہوئے ایک منصوبہ تیار کرے گی اور 2028 کے بعد سے ادارہ جاتی اور ریگولیٹری ماحول کا خاکہ پیش کرے گی۔
توانائی کے شعبے میں چار نئی شرائط متعارف کرائی گئی ہیں۔ حکومت توانائی کے نرخوں کو لاگت کی وصولی کی سطح پر برقرار رکھنے کے لیے اس سال یکم جولائی تک سالانہ بجلی کے ٹیرف کی ری بیسنگ، 15 فروری 2026 تک توانائی کے نرخوں کو لاگت کی وصولی کی سطح پر برقرار رکھنے کے لیے سالانہ گیس ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کا نوٹیفکیشن بھی جاری کرے گی۔
آئی ایم ایف کے مطابق پارلیمنٹ اس ماہ کے آخر تک کیپٹو پاور لیوی آرڈیننس کو مستقل کرنے کے لیے قانون سازی بھی کرے گی۔ حکومت نے صنعتوں کو نیشنل گرڈمیں منتقل کرنے پر مجبور کرنے کے لیے لاگت میں اضافہ کیا ہے۔
Leave A Comment