غزہ: اسرائیل کی جنگی طیاروں اور ٹینکوں سے بمباری ، 30 فلسطینی شہید
اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ کے علاقے نصیرات میں ٹینکوں کی مدد سے اتوار اور پیر کی درمیانی رات ایک بڑی کارروائی شروع کر کے کم از کم 30 فلسطینیوں کو شہید کر دیا، زمینی حملے کا ہدف نصیرات پناہ گزین کیمپ تھا۔ عرب میڈیا کے مطابق ایک مقامی فلسطینی کے مطابق اسرائیلی ٹینکوں نے اس وقت گولہ باری شروع کر دی جب وہ ایک پناہ گزین کیمپ کے علاقے میں داخل ہوگئے، یہ پناہ گزین کیمپ غزہ میں قائم کیے گئے آٹھ تاریخی پناہ گزین کیمپوں میں سے ایک ہے ، اسرائیلی ٹینکوں کی اس اچانک چڑھائی سے پناہ گزین کیمپ میں موجود خاندانوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔
واضح رہے غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ 14 ماہ سے جاری ہے، یہ اسرائیل کی اب تک کی طویل ترین اور تباہ کن ترین جنگ ہے، جس کے لیے اسرائیل ایک طرف جنگ بندی پر آمادگی کا اظہار کرتا ہے اور دوسری جانب جنگی کارروائیوں میں شدت لا کر ہلاکتوں میں کی رفتار تیز کر دیتا ہے۔اس سلسلے میں اسرائیلی فوج نے ان دنوں غزہ کے شمالی اور وسطی حصوں کو نشانہ بنا رکھا ہے، اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں حماس پھر منظم ہو رہی ہے۔
اسرائیلی فوج نے جبالیہ اور اس کے آس پاس کے تین ہسپتالوں کا کئی ہفتوں سے محاصرہ جاری رکھا ہوا ہے تاہم ہسپتالوں کے طبی عملے نے خوراک، طبی امداد اور ایندھن کی سہولیات کی شدید کمی کے باوجود ہسپتالوں کو خالی کرنے یا مریضوں کو لاوارث چھوڑنے کے اسرائیلی احکامات ماننے سے انکار کر رکھا ہے۔
گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے غزہ کی پٹی میں انسانی بنیادوں پر محفوظ زون کو بڑھا دیا ہے، اس سے مزید خیمے، پناہ گاہ کا سامان، خوراک، پانی اور طبی سامان داخل ہونے دیا جائے گا تاہم حماس کو ختم کرنے اور تمام اغوا کاروں کی واپسی سمیت جنگ کے مقاصد کے حصول کے لیے کام جاری رکھا جائے گا۔
فلسطینی اور اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں 23 لاکھ سے زیادہ افراد رہتے ہیں مگر کوئی محفوظ علاقہ نہیں ہے، غزہ کا زیادہ تر حصہ کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے جبکہ 43 ہزار سے زائد فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں۔
Leave A Comment