کراچی: اردو یونیورسٹی کے ملازموں کا تنخواہ کے لیے احتجاج جرم،انتقامی کاروائیاں
کراچی میں فیڈرل اردو یونیورسٹی کراچی کیمپس کے ملازموں کا تنخواہ کے لیے احتجاج انتطامیہ جرم بنا دیا، احتجاج میں شامل افراد کے لیے خلاف تادیبی کاروائیاں شروع کر دی
موصول فیڈرل اردو یونیورسٹی کراچی کیمپس کے شیخ الجامعہ کے نام خط میں تادیبی کاروائیاں روکنے کا مطالبہ کیا گیا، عباس علی نے خط میں موقف اختیار کیا کہ میں فیڈرل اردو یونیورسٹی کراچی کیمپس میں بحیثیت ( اسٹنٹ 16 BPS) میں اپنی خدمات سرانجام دے رہا ہوں مجھے ملازمت کرتے ہوئے عرصہ 30 سال ہو چکے ہیں کئی ماہ سے ہماری یونیورسٹی میں تنخواہیں ، ہاؤس سیلنگ نہیں دی جا رہی اور ہمارا میڈیکل پینل مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے جس پر میں نے بطور سینیئر نائب صدر انجمن غیر تدریسی ملازمین ( عبد الحق کیمپس) کی حیثیت سے کچھ عرصہ قبل جناب ضابطہ خان شینواری وائس چانسلر فیڈرل اردو یونیورٹی کو بذریعہ Fuuast ای میل مطالبہ کیا جس پر وائس چانسلر صاحب کی ہدایت پر مجھے شوکاز نوٹسز کا سلسلہ شروع ہوا، انکوائریوں کا سلسلہ شروع کیا گیا میری ایک سال کی سالا نہ انکریمنٹ بند کر دی گئی اور کئی مزید میرے خلاف انکوائریز کے لیے کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔ اور آخر میں مجھے میڈیکل فٹنس سرٹیفیکیٹ کے لئے سول سرجن کے نام کا خط دیا گیا۔ پاکستان کی تاریخ میں ایک سرکاری ملازم کو 50 سال کی عمر میں 30 سال سروس کہ بعد میڈیکل فٹنس سرٹیفیکیٹ طلب کرنا جیسے اقدامات انتقامی کارروائی کا شاخسانہ ہیں۔ کیا بنیادی تنخواہ مانگنا ایک ملازم کا اتنابڑا قصور بن جاتا ہے کہ وائس چانسلر پوری انتظامیہ کو ایک شخص کے خلاف کاروائیوں کے لیے استعمال کرے۔ یہ سرا سرانسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور 1973 کے آئین ایکٹ 2018 معذوری کے بحالی کے لئے موجود ہے جس میں اگر ایک سرکاری ملازم دوران سروس معذور ہو جائے تو اسے قانونی تحفظ حاصل ہے اور وہ ادارہ اسے سہولیات فراہم کرنے کا پابند ہے لیکن اردو یونیورسٹی کی انتظامیہ اور وائس چانسلر صاحب مسلسل مجھے دھمکیاں اور انتقامی کاروائیوں کے خطوط جاری کیے ہوئے ہیں۔ جس سے میں شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوں کیونکہ میری دوران سروس بصارت انتہائی کمزور ہو چکی ہے جس کی درخواست میں نے ادارے کو اور بذات خود جناب ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی صاحب وفاقی وزیر تعلیم و پیشه ورانه تربیت و پرو چانسلر وفاقی اور یونیورسٹی کو دی ہے لیکن مجھے تا حال کہیں سے بھی کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
عباس عالی کو جاری کیے گئے شوکاز نوٹسز اور 30 سال سروس کرنے کے بعد میڈیکل فٹنس سرٹیفیکیٹ طلب کرنے کی مذمت یونیورسٹی کے اساتذہ انجمن و غیر تدریسی انجمن نے بذریعہ خط وی سی آفس میں کروا کر کیا اور عباس علی کے خلاف شوکاز نوٹسز کا فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔
Leave A Comment