تازہ ترین

اسپین میں شدید سیلاب سے شدید متاثر ہونے والے ویلنسیا شہر کے نواحی علاقے میں سینکڑوں مکینوں نے ہسپانوی بادشاہ فلپ اور وزیراعظم پیڈرو سانچیز کے دورے کے دوران احتجاج کرتے ہوئے ان پر کیچڑ پھینک دی۔مظاہرین نے قاتل، قاتل کے نعرے لگاتے ہوئے حکومتی اداروں کی جانب سے طوفان اور سیلاب کے خطرے کے بارے میں بروقت اطلاع نہ دینے اور آفت کے دوران ریسکیو سروسز کی جانب سے سست ردعمل پر برہمی کا اظہار کیا۔دورے کے دوران ایک نوجوان نے ہسپانوی بادشاہ کو بتایا’ یہ سب حکام کو پہلے سے معلوم تھا لیکن اس سے بچنے کے لیے کسی نے کچھ نہیں کیا۔’حکومت کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ لوگوں کو ممکنہ خطرے سے اگاہ کرنا علاقائی حکام کی ذمہ داری ہے جبکہ ویلنسیا کے حکام نے کہا کہ انہوں نے دستیاب معلومات کے تحت بہترین اقدامات کیے۔اسپین میں حالیہ عرصے کے بدترین سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 217 تک پہنچ چکی ہے جبکہ درجنوں شہری اب بھی لاپتا ہیں اور 3 ہزار گھر بجلی سے محروم ہیں۔

سیلاب کے بعد امدادی کارروائیوں میں ہزاروں فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا، سیلاب سے سڑکیں، عمارتیں زیر آب آگئی اور کئی گاڑیاں سیلابی رہ میں بہہ گئی۔پرتگال میں 1967 میں 500 ہلاکتوں کے بعد یورپ کے کسی ایک ملک میں سیلاب سے ہونے والا یہ سب سے بڑا نقصان ہے۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بدترین موسمی حالات یورپ اور دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے عام ہورہے ہیں۔موسمیاتی ماہرین کا خیال ہے کہ بحیرہ روم میں درجہ حرارت میں اضافہ طوفانی بارشوں کو مزید خطرناک بنانے میں کردار ادا کررہا ہے۔

 

 

Leave A Comment

Advertisement